Sayaa-e-Deewar Bhi Nahi (Qaisra Hayat) / سایہ دیوار بھی نہیں از قیصرہ حیات

Sayaa-e-Deewar Bhi Nahi (Qaisra Hayat)
سایہ دیوار بھی نہیں از قیصرہ حیات

دیباچہ
یہ ناول پاکیزہ ڈائجسٹ میں شائع ہونے والا میرا پہلا ناول ہے جو عام روایتی ناولوں سے قدرے مختلف ہے کیونکہ اس میں کوئی بھی کردار مخصوص انداز میں ہیرو یا ہیروئن بن کر نمودار نہیں ہوا بلکہ یہ معاشرے کے ان چلتے پھرتے کرداروں کی کہانی ہے، جو اپنی اپنی سوچ کے مطابق زندگیاں گزارتے ہیں اور دنیا کی اسٹیج خالی کر کے چلے جاتے ہیں، جو سوچتے تو بہت کچھ ہیں مگر اس کے مطابق عمل نہیں کر سکتے۔ جو احساسات و جذبات تو رکھتے ہیں مگر بروقت ان کا اظہار نہیں کر پاتے۔ ایسے کردار ہمیں ہر معاشرے اور ہر طبقے میں ملتے ہیں جنھیں ہم بھی نظرانداز کر دیتے ہیں اور بعض اوقات نظر انداز کرنے کے باوجود بھی وہ ذہن سے محو نہیں ہو پاتے کیونکہ قدرت نے کہیں نہ کہیں ان میں کوئی انفرادیت ضرور رکھی ہوتی ہے اور یہ انفرادیت ہر کردار میں نہیں بلکہ بہت سے ایک جیسے کرداروں میں سے صرف چند ایک میں ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے وہ بھلائے نہیں جاسکتے۔
بقول شیکسپیئر یہ دنیا ایک اسٹیج ہے جہاں ہر انسان اپنا کردار ادا کر کے چلا جاتا ہے۔ اب یہ قدرت کی عطا ہے کہ وہ ہم انسانوں کو اس دنیا کا نظام چلانے کے لیے کیا کیا رول (کردار) دیتی ہے۔ ہمیں اس کردار کو سمجھ کر بخوبی نبھانے کے فن سے کس حد تک آشنا کرتی ہے۔ ہمیں کتنی صلاحیتوں سے نوازتی ہے۔ ہمارے فہم و ادراک کو کتنا متحرک اور فعال بناتی ہے۔ زمانے کی تلخیوں اور سچی حقیقتوں کو سمجھنے کا کتنا شعور دیتی ہے۔ ہماری سوچ کس حد تک پریکٹیکل (عملی) بناتی ہے یا محض تخیلاتی۔ ہمارے لیے ہمارا ماحول کسی حد تک سازگار ہے۔ یہ سب عوامل مل کر نہ صرف ہمارا کردار تشکیل دیتے ہیں بلکہ دنیا کی اسٹیج پر ہمارے کردار کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
یوں معاشرے کے ان تمام کرداروں کی درجہ بندی کریں تو سب سے پہلے ہمیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


 

Comments